سستی اور غرض
میاں اقبال سندھو نے لکھا
ایک عورت نے مجھ سے کہا دیکھو میں گھر سے اٹھ کر نماز کے لئے آگئی ہوں مگر تم ابھی تک نہیں اٹھے یا تم نماز نہیں پڑھو گے ؟ انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے پوچھا ، تم کہاں رہتے ہو ؟ میں نے اپنا کمرہ بتایا تو وہ کمرے میں گئیں پھر وہاں سے باہر آکر وضو کیا اور فجر کی دو رکعت نماز مسجد میں ادا کی پھر میرے سرہانے بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنے لگیں۔
دیکھا کہ ایک دوست جوگی کی ساتھ کمرے میں داخل ہوتے ہیں اور اسی کے ذریعے دو منہ والا سانپ لٹکا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم اپنی قوت اور صلاحیتوں کی بہت ڈینگ مارتے ہو اگر مرد ہو تو اس سانپ کو مار کر دکھاؤ۔
تعبیر
حضور قلندر بابا اولیاؒء نے سائل کے بعض غلط رجحانات کی یوں نشاندہی فرمائی
۱۔ عورت اور نماز ، خوشی اور نیکی کے رجحانات ہیں۔ طبعیت مائل تو ہوتی ہے مگر آرام طلبی مانع آجاتی ہے۔ یہ روش ترک کردینی چاہیئے۔
۲۔آپ کوئی کام برابر کر رہے ہیں۔ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ یہ کام بہت بڑے اجر کا مستحق ہے اور بہت بڑی نیکی ہے۔ یاد رکھئیے یہ کام اللہ تعالیٰ کے لئے نہیں کیا جارہا ہے اس کے پس پردہ آپ کی کوئی غرض دوڑ رہی ہے۔ نہ یہ نیکی ہے اور نہ اس کا کوئی اجر ہے۔
مصنف : سہیل احمد
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۵ِِ