قدرت کا مربوط نظام ۔ سورۃ رعد آیت ا تا ۳
سورہ رعد کی پہلی تین آیتوں کا مفہوم ملاحظہ ہو ،ایسا مفہوم جو خود تشریح بھی ہے اور قدرت کے مربوط نظام کی تصویر بھی۔ بابا صاحبؒ لکھواتے ہیں :
المرٰ۔ یہ کتاب کی آیات ہیں۔ اس کتاب میں جو کچھ تجھ پر نازل ہوا ہے وہ سب مصدقہ ہے چاہے اکثریت اسے تسلیم نہ کرے۔ اس کا نازل کرنے والا وہ اللہ ہے جس نے سماوات کی تعمیر حق (EQUATION) پر کی ہے اور یہ بات تمہارے مشاہدے میں ہے۔
یہ بھی نہیں کہ وہ خود اس تعمیر سے ماوراء ہے۔ صرف اس کا حکم ہے جو تعمیر کر رہا ہے چاند سورج بھی حکم ہی کے پابند ہیں۔ البتہ ان کو ہمیشگی نہیں ہے۔ ان سب کی مدتیں معین ہیں۔
ایک مناسبت سے ردوبدل رونما ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح تم اس نتیجہ پر پہنچ سکتے ہو کہ یہی رد و بدل تمہیں ایک نہ ایک دن اپنے رب کے سامنے لا کھڑا کرے گا۔ (تم سمجھتے ہو رد و بدل کس وضع کا ہے ؟ اس کی طرز یہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے فارمولوں نے زمین کو پھیلاؤ عطا کردیا ہے۔
محسوسیت کی طرزیں یا GRAVITATIONAL FORMATION کشش ثقل ہیں جن میں بہاؤ FLOW ہے۔ پھر ہم نے نتائج کو منفی NEGATIVE اور مثبت POSITIVE بنایا نیز ابعاد DIMENSIONS عطا کیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ رات کے مظاہر سے دن کے مظاہر کو چھپاتا ہے۔ یہ سارے نشانات اور سراغ ان لوگوں کے لئے ہیں جو تفکر کرتے ہیں۔
یہاں لفظی ترجمہ درج کیا جاتا ہے کہ مندرجہ بالا تشریح کی افادیت واضح ہوجائے۔
“المرٰ۔ یہ آیتیں ہیں ایک بڑی کتاب کی اور جو کچھ آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے یہ حق ہے اور لیکن بہت سے آدمی ایمان نہیں لاتے۔ اللہ وہ ہے کہ جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر اونچا کھڑا کردیا چنانچہ تم ان کو دیکھ رہے ہو۔ پھر عرش پر قائم ہوا اور آفتاب اور ماہتاب کو کام پر لگا دیا۔ ہر ایک ، ایک وقت معین تک اپنی راہ چلا جا رہا ہے۔ وہی ہر کام کی تدبیر کرتا ہے اور دلائل کو صاف صاف بیان کرتا ہے تا کہ تم اپنے رب کے پاس جانے کا یقین کرلو اور وہ ایسا ہے کہ اس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور نہریں پیدا کیں اور اس میں ہر قسم کے پھلوں سے دو دو قسم کے پیدا کئے۔ رات سے دن کو چھپا دیتا ہے۔ ان امور میں تفکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ “
مصنف : سہیل احمد
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۸۲ِِ